سرکاری دہشت گردی کو آشکار کرنے والی اس چشم کشا کتاب میں آپ کو ’’دہشت گردی‘‘ کے نام پر برسوں سے کھیلے جانے والے گندے کھیل کی تفصیلات، آتنک واد کے حوالے سے حکومت اور اس کی ایجنسیوں کا مکروہ چہرہ، پولیس ، اے ٹی ایس اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے طریقۂ کار، ٹارچر، قانونی داؤ پیچ، عدالتوں کے راز جاننے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے کیسوں سے نبرد آزما ہونے کا حوصلہ ملے گا۔ اس کتاب کے ذریعہ آپ کوبم بلاسٹ کیسوں، پولیس اور میڈیا کے دعوؤں کی حقیقت بھی معلوم ہوگی۔ کتاب کا مصنف برسوں پولیس اور تحقیقاتی ایجنسیوں کے ہتھکنڈوں اور ٹارچر کا خود شکار رہ چکا ہے۔ وہ یہاں اپنی اور دوسرے مظلوم قیدیوں کی آپ بیتی کے ساتھ پولیس ، ایجنسیوں اورجیل کے عملے کے ہتھکنڈوں کا بھی پردہ فاش کررہا ہے۔ یہ کتاب جہاں دہشت گردی کے ایک مشہور کیس سے باعزت بری ہونے والے شخص کااظہارِ عزم ہے ،وہیں وہ بے گناہوں کو پیش بندیوں کی تفصیل بھی بتاتی ہے کہ اول توکیسے اس گندے کھیل کے دلدل میں نہ پھنسیں اور گرفتار ہونے کی حالت میں کیسے خود کو وردی پوش بے ضمیروں کے جال سے بچائیں۔
مارچ 25, 2019
سرکاری دہشت گردی کو آشکار کرنے والی اس چشم کشا کتاب میں آپ کو ’’دہشت گردی‘‘ کے نام پر برسوں سے کھیلے جانے والے گندے کھیل کی تفصیلات، آتنک ...
گودھرا ریلوے اسٹیشن کے حادثے کے بعد گجرات کے متعدد علاقوں میں بھڑکنے والے بھیانک فسادات گجرات اور ہندوستان کے چہرے پر بد نما داغ ہیں- ان بھیانک فسادات کا سبب پولیس کا ضوابط و قانون کے مطابق عمل نہکرنا تھا- اس کتاب میں مصنف نے موقعے پر موجود ایک اعلی پولیس افسر کی حیثیت سے فسادات اور بعدمیں انھیں چھپانے اور مجرموں کو بچانے کی منظم سرکاری کوششوں کو طشت ازبام کیا ہے- فسادات کے دوران ان کی رپورٹیں اوربعد میں فسادات کی تحقیق کرنے والے کمیشن کے سامنے ان کےبیانات سیاست دانوں، پولیس اور بیوروکریسی کے گھناؤنےرول کا پردہ فاش کرتے ہیں- سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم (ایس۔آئی۔ ٹی)کے کام کو انہوں نے قریبسے دیکھا اور اس رائے تک پہونچے کہ ایس۔آئی۔ ٹی نے مجرموں کو کیفر کردار تک پہونچانے کے بجائےان کےدفاعی وکیل کے طور پرکام کیا- گجرات کے فسادات اور بعد کے حالات کےعینی مشاہد مصنف نے یہ کتاب اپنے ضمیر کے بوجھ کو ہلکا کرنے کے لئے لکھی ہے ۔
مارچ 25, 2019
گودھرا ریلوے اسٹیشن کے حادثے کے بعد گجرات کے متعدد علاقوں میں بھڑکنے والے بھیانک فسادات گجرات اور ہندوستان کے چہرے پر بد نما داغ ہیں- ان ب...
آر ایس ایس ایک مطالعہ
(RSS ek mutals)
مارچ 24, 2019
آر ایس ایس ایک مطالعہ (RSS ek mutals) ایمیزون سے خریدیں
گجرات فائلس
پس پردہ حقائق کا انکشاف
مارچ 20, 2019
گجرات فائلس پس پردہ حقائق کا انکشاف اُردو ایڈیشن خریدیں انگریزی ایڈیشن خریدیں ہندی ایڈیشن خریدیں
کرکے کے قاتل کون؟
Karkare ke qatil kon?
ہندوستان میں دہشت گردی کا اصل چہرہ
مصنف: ایس ایم مشرف، سابق آئی جی پولیس مہاراشٹرا
ہندوستان میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کے ذریعہ سیاسی تشدد اور دہشت گردی کی تاریخ طویل ہے۔ 1990 کی دہائی کے وسط میں ہندتوا کے عروج کے ساتھ مسلمانوں پر ’’دہشت گردی‘‘ میں ملوّث ہونے کے الزام میں شدّت آگئی اور مرکز میں اقتدار پر بی جے پی کے قبضہ کے بعد یہ الزام سرکاری نظریہ بن گیا، یہاں تک کہ ’’سیکولر‘‘ میڈیا بھی سیکیورٹی ایجنسیوں کے اسٹونوگرافر کی طرح ان کی کہانیوں کو من وعن دہرانے لگا۔
چنانچہ مسلمانوں کے ’’دہشت گرد‘‘ قرار دئے جانے کامفروضہ اس حد تک مسلمہ نظریہ بن گیا کہ بعض مسلمان بھی اس جھوٹے پروپگنڈے کو سچ سمجھنے لگے۔ ممتاز ریٹائرڈ سینئر پولس افسر ایس ۔ام۔مشرف نے ، جن کو تیلگی اسٹامپ گھوٹالے جیسے سنگین جرم کا پردہ فاش کرنے کا امتیاز حاصل ہے، پولیس ملازمت کے اپنے طویل تجربے اور عوام کی دسترس تک پہنچنے والے مواد کو استعمال کرکے اس جھوٹے پروپگنڈے کے پردے کے پیچھے کا منظر نامہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کچھ انتہائی چونکا دینے والے حقائق بیان کئے ہیں اور ان کے تجزیہ نے نام نہاد ’’اسلامی دہشت گردی‘‘ کے پیچھے چھپے اصل چہرے کو بے نقاب کردیا ہے۔ یہ چہرہ ان مکروہ طاقتوں کا ہے جنہوں نے مہاراشٹر پولیس کے انسداد دہشت گردی دستے کے سربراہ ہیمنت کرکر ے کو قتل کیا۔
شہید کرکرے نے جواں مردی اور حق پرستی کا مظاہرے کرتے ہوئے اصل دہشت گردوں کو بے نقاب کیا تھا اور اس کی قیمت اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے ادا کی۔
کتاب میں دہشت گردی کے چند بڑے واقعات کا گہرائی سے جائزہ لیا گیا ہے جن کو ’’ اسلامی دہشت گردی‘‘ سے منسوب کیا گیا ہے اور اس مفروضے کو بے بنیاد ثابت کیا ہے۔
مارچ 20, 2019
کرکے کے قاتل کون؟ Karkare ke qatil kon? ہندوستان میں دہشت گردی کا اصل چہرہ مصنف: ایس ایم مشرف، سابق آئی جی پولیس مہاراشٹرا ہندوستا...
R.S.S ko pahchane
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اپنی دستاویزات کی روشنی میں
حرف آغاز ...
آر ایس ایسکس کی وفادار؟
ترنگے جھنڈے کے خلاف!
آئین ہند کے خلاف۔
فیڈرل ڈھانچے کے خلاف۔
جمہوریت سے نفرت۔
آرایس ایس کی حصے داری جنگ آزادی میں۔
جنگ آزادی کی مخالفت۔
آر ایس ایس کا جذبۂ احترام، شہیدوں کے لئے؟
گاندھی جی کے قتل کے بعدآر ایس ایس پر پابندی؟
آر ایس ایس ثقافتی تنظیم؟
مارچ 20, 2019
R.S.S ko pahchane راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اپنی دستاویزات کی روشنی میں حرف آغاز ... آر ایس ایسکس کی وفادار؟ ترنگے جھنڈے کے خلاف!...
آر ایس ایس ملک کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم
(RSS Mulk Ki sab se badi dahshat gard tanzeem)
مصنف: ایس ایم مشرف، سابق انسپکٹر جنرل پولیس، مہاراشٹرا
اِس کتابچے کے مصنف ایس۔ ایم۔ مشرف نے نہایت گہرائی کے ساتھ مطالعہ کرکے انتہائی مختصر مگر جامع الفاظ میں ایک انتہائی خطرناک ، مکّار اور دہشت گرد تنظیم کا اصل چہرہ ملک کے سامنے پیش کیا ہے۔
آر ایس ایس کی اجازت کے بغیر بھارت میں پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا۔ اتنی طاقتور اور رسوخ کی حامل یہ تنظیم ملک کے تمام اہم اداروں پر قبضہ جمائے بیٹھی ہے۔ نتیجتاً ملک کے ہر کاروبار میں اس کی دخل اندازی دن رات جاری رہتی ہے۔
ہمارا ہمہ گیر مطالعہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر ملک میں کوئی بھی بڑا لیکن بُرا واقعہ رونما نہیں ہوسکتا۔ ہماری یہ تمام باتیں قارئین کو شاید مبالغہ آمیز لگیں۔ لیکن اس حقیقت کا اعتراف آر ایس ایس والے بھی نجی طور پر کرتے ہیں اور ہم جیسوں کو ان کی راہ کا روڑا نہ بننے کی اعلانیہ اور ڈھکی چھپی دھمکی بھی دیتے ہیں۔
آخر سوال یہ ہے کہ ہم اس تنظیم کی طاقت کا پورا اندازہ ہونے کے باوجود یہ قدم اٹھا کر خودکشی تو نہیں کررہے ہیں؟
لیکن اس وطنِ عزیز کی صدیوں کی تاریخ کا باریک بینی سے مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ ہمارے بہت سے مصلحین کو اسی کٹھن راہ سے گزرنا پڑا ہے۔ دراصل آر ایس ایس کا قیام تو صرف آزادی کی جدوجہد کی مخالفت کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
فی الحال آر ایس ایس اور اس سے قبل آریہ بھٹ برہمن وادیوں نے اکثریتی فرقے کو لوٹنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ایسا نظام قائم کیا ہے کہ ملک میں انارکی کا یہ دور دورہ ہمیشہ برقرار رہے۔ اسی لیے ہم یہ کتابچہ پوری ذمہ داری کے ساتھ اور جان ہتھیلی پر رکھ کر قارئین کے حوالے کر رہے ہیں۔
خشیخ کی بات یہ ہے کہ یہ کتاب ایمیزون پر بھی دستیاب ہے
مارچ 20, 2019
آر ایس ایس ملک کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم (RSS Mulk Ki sab se badi dahshat gard tanzeem) مصنف: ایس ایم مشرف، سابق انسپکٹر جنرل پولیس،...